En

پاکستان اور چین کے درمیان  جدید زراعت میں تعاون ضروری ہے ،پروفیسر ڈاکٹر محمد نوید طاہر

By Staff Reporter | Gwadar Pro May 1, 2022

راولپنڈی (چائنا اکنامک نیٹ) چین کے کئی حصوں کا موسم پاکستان سے کافی ملتا جلتا ہے۔ اس طرح پاکستان کی زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے جدید زراعت میں چینی تجربے سے سیکھنے کا یہ ایک بہترین موقع ہے۔ یہ بات پیر مہر علی شاہ ایرد ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کے شعبہ ایگرانومی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد نوید طاہر نے چائنہ اکنامک نیٹ کو خصوصی انٹرویو میں بتائی ۔

جیسا کہ ڈاکٹر طاہر کہتے ہیں پاکستان کے لیے تین وجوہات کی بناءپر جدید زراعت ( پی اے ) بہت اہمیت کی حامل ہے۔ سب سے پہلے، ملک کی سب سے زیادہ پیداواری زرعی زمین کو رہائشی زمین میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے زرعی اراضی میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔ دوم، ان سالوں میں زرعی ان پٹ کی لاگت بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے کسانوں کے لیے ان پٹ پر درست طریقے سے غور کرنا اور اس کا اطلاق کرنا زیادہ ضروری ہے۔ آخر میں، کھادوں کیڑے مار ادویات، جڑی بوٹیوں کی دوائیوں، فنگسائڈز وغیرہ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ماحولیاتی مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔

 یہی وجہ ہے کہ پی اے پاکستان کے لیے 212 ملین سے زیادہ کی اتنی بڑی آبادی کو کھانا کھلانے کے لیے فی یونٹ رقبہ زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا اہم ہے۔ 

ڈاکٹر طاہر نے سی ای این کو بتایاتاہم پی اے ٹیکنالوجیز کے حقیقی اطلاق کے لیے تربیت یافتہ افراد کی ضرورت ہے، لیکن وہ پاکستان سمیت زیادہ تر ترقی پذیر ممالک میں دستیاب نہیں ہیں ۔

اس سے نمٹنے کے لیے، پاکستان پی اے اپلیکیشن کے مختلف پہلوو¿ں پر چین کے ساتھ متعدد تعاون اور تبادلے کے پروگراموں کو آگے بڑھا رہا ہے اور ڈاکٹر طاہر اس کی قیادت کر رہے ہیں۔ تازہ ترین اقدامات میں سے ایک بیلٹ اینڈ روڈ الائنس فار انٹرنیشنل پریسجن ایگریکلچر کوآپریشن (BARAIPAC) کے قیام کی حمایت کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کرنا ہے، اور قومی مرکز برائے بین الاقوامی تعاون ریسرچ آن پریسجن ایگریکلچرل ایوی ایشن پیسٹی سائیڈ اسپرے ٹیکنالوجی، ساوتھ چائنا ایگریکلچر ٹیکنالوجی (NCPAA) اور سنکیانگ کور بیڈو نیویگیشن پریسجن ایگریکلچرل انڈسٹری ٹیکنالوجی انوویشن الائنس کے ساتھ دیگر مفاہمت ناموں پر بھی دستخط کیے گئے۔

تاہم ڈاکٹر طاہر نے تسلیم کیا کہ مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر طاہر نے سفارش کی کہ دونوں طرف سے علم اور تجربے کے تبادلے کے لیے علمی تعاون کو فروغ دیا جانا چاہیے، جس میں تربیتی ورکشاپس، سیمینارز/کانفرنسز، اور ماہرین کی خصوصی گفتگو شامل ہے۔ 

ڈاکٹر طاہر نے کہاچین اب دنیا میں زراعت میں سرفہرست ہے۔ اس نے مختلف فصلوں کے لیے زرعی ٹیکنالوجی اور فارم خودکار مشینری تیار کی ہے ۔ پی اے پر چین اور پاکستان کے درمیان مزید صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہم نے پہلے ہی چینی شراکت داروں کے ساتھ اچھے اقدامات کیے ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں میدان میں پی اے کی اپلیکیشن کو ظاہر کرنے کے لیے مزید تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles