En

چینی بیج اور ٹیکنالوجی کا پاکستان میں شہتوت کی پیداوار میں اہم کردار

By Staff Reporter | China Economic Net Mar 26, 2022

بیجنگ (چائنا اکنامک نیٹ) چین اور پاکستان دونوں میں شہتوت کیبہت مانگ ہے۔ آم یا چیری کے برعکس اس قسم کے پھلوں پر کم توجہ دی جاتی ہے، پاک چین تعاون میں اس حوالے سے بھی بہتری آ رہی ہے۔ چینی بیج اور ٹیکنالوجی پاکستان کو شہتوت کی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے میں مدد کر رہی ہیں۔ 
شہتوت کا درخت ایک 'ورسٹائل' پودا ہے۔ پھلوں کے علاوہ شہتوت کے پتے، لکڑی، شاخیں اور جڑیں سب کااپنا پانا استعمال ہوتے ہیں۔ خاص طور پر، شہتوت کے پتے نہ صرف چائے کے لیے خام مال ہیں، بلکہ ریشم کے کیڑوں کی خوراک کا بنیادی ذریعہ بھی ہیں۔ 
 ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ ہارٹیکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل سائنسدان ملک محسن عباس نے کہا کہ شہتوت کی پتی والی چائے چین، جاپان اور تھائی لینڈ وغیرہ میں مقبول ہے۔ اس میں کینسر مخالف خصوصیات ہیں۔ یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ انسولین کی سطح کو معتدل کرتا ہے۔ یہ ہمارے خون کے نظام میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ جگر کے لیے بھی اچھا ہے,یہ 'معجزاتی ' چائے ہے۔ 
پاکستان میں، تیزی سے بڑھنے والے شہتوت کے درخت، چھوٹے سے درمیانے درجے کے، بنیادی طور پر پورے پنجاب اور کے پی کے میں کاشت کیے جاتے ہیں۔ 
پاکستان شہتوت کی صنعت خصوصاً شہتوت کی چائے کی ترقی کے لیے موزوں ہے۔ گرم آب و ہوا کی وجہ سے، شہتوت کے درخت کو اچھی طرح بڑھنے میں عام طور پر صرف 10 مہینے لگتے ہیں۔ پاکستانی لوگ ایک سال کے اندر کئی بار شہتوت کے پتے کاٹ سکتے ہیں۔ 
تاہم، شہتوت کے کسی بھی پتے کو اچھی چائے نہیں بنایا جا سکتا۔ شہتوت کی چائے کا معیار پتوں کی اقسام، تازہ پتوں کی نرمی، پیداوار کے موسم اور پروسیسنگ ٹیکنالوجی پر منحصر ہے۔ عام طور پر، صرف شہتوت کے پتے اور کچھ خاص قسموں کی کلیاں اور زیادہ نرمی اچھی شہتوت کی چائے بن سکتی ہے۔ شہتوت کے پختہ پتے جو ریشم کی کاشت کے لیے استعمال ہوتے ہیں وہ چائے بنانے کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ 
پاکستان میں شہتوت کے بیج بنیادی طور پر درآمد کیے جاتے ہیں۔ پاکستانی زرعی ماہر کے مطابق چینی بیج پاکستان میں دیگر ممالک کے بیجوں کی نسبت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
 ڈپٹی ڈائریکٹر سیریکلچر محکمہ جنگلات پنجاب لاہور محمد فاروق بھٹی نے کہا 2018 سے، ہمیں چین سے رسائی حاصل ہے۔ اب ہم چین سے شہتوت کے بیج درآمد کر رہے ہیں۔ چینی بیجوں کا معیار بلغاریائی بیجوں سے بہتر ہے جو ہم درآمد کرتے تھے۔ پیداوار اور مزاحمت بہتر ہے۔
برسوں کی تحقیق کے بعد، چین نے خاص طور پر چائے بنانے کے لیے شہتوت کی خصوصی اقسام کو کامیابی سے پالا ہے اور مزید جدید پروسیسنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔

 زی جیانگ اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز میں انسٹی ٹیوٹ آف سیریکلچر کے ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر لی تیان باو نے کہا ہم نے شہتوت کی چائے پر کچھ تحقیق کی ہے، خاص طور پر شہتوت کی چائے میں فعال اجزاءکے مواد پر پروسیسنگ ٹیکنالوجی کے اثر اور چائے بنانے کے لیے موزوں شہتوت کی اقسام کے انتخاب پر مجھے لگتا ہے کہ چین اور پاکستان اس شعبے میں مزید تعاون کر سکتے ہیں 
ریشم سازی کے لیے چینی شہتوت کے بیج اور ٹیکنالوجیز بیرون ملک ازبکستان کی طرح متعارف کرائی گئی ہیں تاکہ مقامی پیداوار کو بڑھانے میں مدد ملے۔ 
 لین نے کہا آ خر میں کہا ہم جس طرح ازبکستان کے ساتھ کام کرتے ہیں اس کا اطلاق پاکستان پر بھی ہوتا ہے۔ ازبکستان کے ساتھ اپنے تعاون میں، ہم بہترین شہتوت اور ریشم کے کیڑوں کی نئی اقسام کے انتخاب کے ذمہ دار ہیں جو کہ کاشت اور افزائش کے لیے موزوں ہیں، اور ساتھ ہی متعلقہ معاون تکنیکیں بھی فراہم کرتے ہیں۔ ازبکستان ہماری ضروریات کے مطابق شہتوت اور ریشم کے کیڑے کی اقسام کی کاشت اور مظاہرہ کرتا ہے، بروقت ٹیسٹ رپورٹس فراہم کرتا ہے، اور پیداوار کے دوران پیش آنے والے نئے مسائل پر رائے دیتا ہے۔ ہم ہر سال ان کے پاس وقتاً فوقتاً متعلقہ سائنسی اور تکنیکی عملے کو بھیجتے ہیں تاکہ شہتوت کے پودے لگانے میں فنی تربیت، مظاہرے کی رہنمائی اور تکنیکی مشاورت، نئی قسم کے مظاہرے اور فروغ، ریشم کے کیڑے کی اقسام کے ٹیسٹ کے مظاہرے وغیرہ کے لیے جلد از جلد مسائل کو حل کیا جا سکے۔  
شہتوت کی کاشت کے لیے پاکستان کے سازگار قدرتی حالات کے ساتھ ساتھ چین کے اعلیٰ معیار کے بیج اور ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کے پیش نظر، دونوں ممالک کے لیے مشترکہ طور پر شہتوت کی دنیا کو تلاش کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں، اس شعبے میں مزید سائنسی تعاون اور سرمایہ کاری کی توقع ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles