En

سندھ میںسی پیک پاور پراجیکٹ تسلسل کے ساتھ ترقی کر رہا ہے،چینی سفیر

By Staff Reporter | Gwadar Pro Oct 10, 2021

اسلام آباد: پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا  ہے کہ صوبہ سندھ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) پاور پراجیکٹ  تسلسل  کیساتھ ترقی کر رہا ہے۔اتوار کو گوادر پرو کے مطابق  سفیر نے  سی پیک  کے تحت تھر انرجی لمیٹڈ (TEL) پاور پلانٹ پر کام  کو سراہا   ۔ انہوں نے پراجیکٹ کی تصاویر  کو  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے  ہوئے   کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ تھر بلاک II میں330 میگا واٹ  کا   تھر انرجی لمیٹڈ (TEL)  پاور پلانٹ پروجیکٹ چینی اور پاکستانی  عملے کی مشترکہ کوششوں سے  تسلسل کیساتھ   ترقی کر رہا ہے۔   سفیر  نے مزید کہا تعمیراتی سائٹ پر عمدہ   حفاظتی ایس او پیز   پر  سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا  ہے جس کا مقصد  سائٹ پر موجود تمام عملے کی حفاظت کو مکمل طور پر یقینی بنانا ہے۔    330 میگاواٹ کا  کول پاور پلانٹ  تھر انرجی لمیٹڈ (TEL)   پاور پلانٹ  مائن کے قریب    تعمیر کیا  جانے  والا پاور پروجیکٹ ہے جو تھر انرجی کی طرف سے تعمیر کیا جا رہا ہے،  یہ  حب پاور کمپنی (حبکو)  ، چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی)  اور فوجی فرٹیلائزر کمپنی (ایف ایف سی) ک  کی ملکیت ہے  ۔  تھر انرجی لمیٹڈ (TEL)   پاور پلانٹ  30 سالہ پاور خریداری معاہدے (PPA) کے تحت نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرے گا۔ تھر بلاک II میں اینگرو تھر بلاک II پاور پلانٹ اور تھل نووا کے نام سے کوئلے سے چلنے والے مزید دو پاور پلانٹس بھی تعمیرکیے جا رہے ہیں۔ اینگرو تھر بلاک II پاور پلانٹ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں کوئلے سے چلنے والا پاور اسٹیشن ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا پاور پلانٹ ہے  جو تھر کے مقامی  کوئلے کے ذخائر کو استعمال کرے گا ۔ 660 میگاواٹ کا پاور پلانٹ، جو کہ سی پیک کا حصہ ہے، اینگرو پاورجن تھر (ای پی ٹی ایل)، اینگرو پاورجن (ای پی ایل)، چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی)، حبیب بینک اور لبرٹی ملز کے  شتراک  سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اینگرو تھر بلاک II پاور پلانٹ کی تعمیر اپریل 2016 میں شروع ہوئی۔ پلانٹ  کا  آزمائشی آ پریشن جولائی 2018 میں شروع ہو ا جبکہ کمرشل  آپریشن جولائی 2019 میں شروع ہو ا۔ کوئلے سے چلنے والا سب کریٹیکل پاور پلانٹ تھر بلاک II سے 5 کلومیٹر دور صوبہ سندھ میں تھر کول فیلڈز کے قریب واقع ہے۔ یہ دو 330 میگاواٹ کے سبکریٹیکل یونٹس پر مشتمل ہے، جو گردش کرنے والے فلوائزڈ  بیڈ (سی ایف بی) بوائلر، ٹینڈم کمپاؤنڈ سٹیم ٹربائن یونٹس اور جنریٹرز کو مربوط کرتے ہیں۔  سی ایف بی کم کیلوریفیک ویلیو والے تھر لگنائٹ کوئلے کے لیے ایک مثالی آپشن ہے۔ یہ نائٹروجن آکسائڈ کے اخراج کو کم کرنے اور سلفر آکسائڈ پر قابو  پاکر  پودوں کے ماحولیاتی اثرات کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ 20  کے وی ، 50  ایچ زیڈ ، تین فیز انٹرکولڈ جنریٹرز میں ہائیڈروجن کولڈ روٹر اور سٹیٹر کور کے ساتھ ساتھ واٹر کولڈ روٹر ونڈنگز بھی شامل ہیں۔ پاور پلانٹ متعلقہ آلات اور سسٹمز جیسے سائیکلونز، ایئر پری ہیٹرز اور واٹر والزسے بھی لیس ہے۔ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) ایک نئی اوپن کاسٹ مائن سے  کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کے لیے تقریبا   3.8 ملین ٹن سالانہ (ایم ٹی پی اے) کوئلہ فراہم کرتی ہے۔ ایس ای سی ایم سی حکومت سندھ (جی او ایس) اور اینگرو پاورجن (ای پی جی ایل) کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ جے وی صوبہ سندھ میں صحرائے تھر میں کوئلے کی ساتویں سب سے بڑی سائٹ پر دستیاب کوئلے کے ذخائر کو نکالنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔ کوئلے سے چلنے والا نیا پاور پلانٹ تھر اور جامشورو کے حیسکو گرڈ اسٹیشن کے درمیان گرڈ نیٹ ورک کی 500    کے  وی  ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کو بجلی فراہم کرتا ہے۔ اینگرو تھر پاور پلانٹ کی تخمینہ لاگت 995.4 ملین امریکی ڈالر ہے ـ جسے  چائنا  ڈویلپمنٹ بینک (سی ڈی بی) کی سربراہی میں سنڈیکیٹ نے چائنا ایکسپورٹ اینڈ کریڈٹ انشورنس کارپوریشن (سینوسر) کے تعاون سے فنڈ کیا ہے۔ سنڈیکیٹ میں حبیب بینک، یونائیٹڈ بینک، بینک الفلاح، نیشنل بینک پاکستان، فیصل بینک، کنسٹرکشن بینک آف چائنا، اور انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا (آئی سی بی سی) شامل ہیں۔ تھل نووا اسی طرح کا دوسرا 330 میگاواٹ کا پاور پلانٹ ہے جو اسی بلاک میں تیار کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹ کے لیے تما م شرائظ  ستمبر 2020 میں پوری  کی گئی تھی اور  کمر ل  آ پریشن  2022 میں شیڈول ہیں۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles