En

ایم سی سی کا پاکستان کے سب سے بڑے سٹیل مینوفیکچرنگ کمپلیکس کی بحالی میں دلچسپی کا اظہار

By Staff Reporter | Gwadar Pro Oct 6, 2021

اسلام آ باد: میٹلرجیکل کارپوریشن آف چائنا (ایم سی سی) سمیت تین چینی کمپنیوں نے پاکستان کے سب سے بڑے سٹیل مینوفیکچرنگ کمپلیکس پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کو بحال کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق مقامی معیشت کو فروغ دینے اور سماجی بہبود کو بہتر بنانے میں مدد کے ذریعے  ایم سی سی چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں ایک ماڈل کاروبار بننے کے لیے وقف ہے۔ آئرن اینڈ سٹیل انڈسٹری میں ایک سرکاری کمپنی کے طور پرایم سی سی  پاکستان میں کاروبار اور منصوبے چلانے والی ابتدائی چینی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ 1990 میں  ایم سی سی نے انجینئرنگ، خریداری اور تعمیراتی معاہدے کی بنیاد پر سیندک کاپر گولڈ مائن کی تعمیر کا انتظام سنبھالا۔ سینڈک کاپر گولڈ مائن نے مسلسل 18 سالوں سے مستحکم منافع کمایا ہے، جو مقامی معیشت کا ایک بڑا  زریعہ بن گیا ہے اور دونوں طرف کی حکومتوں نے اسے ''چین پاکستان اقتصادی تعاون کا  ماڈل '' قرار دیا ہے۔ ایم سی سی کے چیئرمین   گو وین  چھنگ نے وزیراعظم عمران سے بھی ملاقات کی جس میں  انہوں نے  توانائی، صنعتی اور دیگر مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے  پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان  نجکاری کمیشن کے ذرائع نے پہلے کہا تھا کہ حکومت پی ایس ایم کی بحالی کے لیے سال کے آخر تک کم از کم ایک بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی توقع کر رہی ہے۔ روس کے سرمایہ کار بھی کنسورشیم کے حصے کے طور پر اس  کو چلانے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔  پی ایس ایم  سالانہ تین ملین ٹن کولڈ اور ہاٹ رولڈ سٹیل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس منصوبے میں پاکستان اسٹیل ملز کے احاطے میں ایک نیا ذیلی ادارہ   اسٹیل کارپوریشن لمیٹڈ بنانا شامل ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو وسیع صنعتی یونٹ پیش کیا جا سکے۔ ملز کی فروخت یا نجکاری کے بجائے حکومت کا مقصد سٹیل کی بڑھتی ہوئی مقامی مانگ کو پورا کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مدد سے یونٹ کے آپریشن اور پیداوار کو بحال کرنا ہے۔ پاکستان کی سالانہ سٹیل کی طلب تقریبا   آٹھ ملین ٹن ہے جبکہ مقامی پیداوار تین سے چار ملین ٹن تک  ہے اور یہ بھی  اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔  پاکستان  جاپان اور دیگر ممالک سے سٹیل اور آئرن درآمد کرکے خلا کو پر کرتا ہے۔  گزشتہ  سال  ایم  ای ٹی  پی آر او ایم  گروپ سمیت چھ روسی فرموں،    یوکرین نیشنل فارن اکنامک کارپوریشن چار یوکرائنی اداروں  ، ایک امریکی فرم اور تین پاکستانی کمپنیوں نے بھی اس  کو چلانے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles